Saturday 6 April 2013

مَیں بھی اُڑوں گا ابر کے شانوں پہ آج سے

مَیں بھی اُڑوں گا ابر کے شانوں پہ آج سے
تنگ آ گیا ہُوں تشنہ زمیں کے مِزاج سے

مَیں نے سیاہ لفظ لِکھے دِل کی لَوح پر
چمکے گا درد اور بھی اِس اِمتزاج سے

انساں کی عافیت کے مسائل نہ چھیڑیئے
دُنیا اُلجھ رہی ہے ابھی تخت و تاج سے

گنگا تو بہہ رہی ہے مگر ہاتھ خُشک ہیں
بہتر ہے خُودکشی کا چلن اِس رِواج سے

تم بھی میرے مزاج کی لَے میں نہ ڈَھل سکے
اُکتا گیا ہُوں میں بھی تمہارے سماج سے

\https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiBEUMyDsThPHWg8aHEAKmbUd6s5mkxgkLzkAb7dGGRnh2LJQP5ov8bb3udsZF6HAX4cypb0C_a2XLMSITBmQtdBYItII1_NMivrABQ8aqQwGTkj8llavuohmr2XZgFig6eYWiYmghj6orz/s400/2278241045_e1cf930471_m.jpg

No comments:

Post a Comment