Wednesday 13 March 2013

THEK HAI KOI REHBAR BHE NA THA

ٹھیک ھے کوئی راہبر بھی نہ تھا
دل مگر ایسے در بدر بھی نہ تھا

کیوں زمیں کو ہی دوش دیتے رہے
آسماں اتنا معتبر بھی نہ تھا

کیسےصدیوں میں طے ھوا صاحب؟
راستہ اتنا مختصر بھی نہ تھا

جس پہ لکھٌا تھا نام ھم نے کبھی
جا کے دیکھا تو وہ شجر بھی نہ تھا

اُس کا گھر بھی تھا دسترس سے پرے
مُڑ کے دیکھا تو اپنا گھر بھی نہ تھا

کیسے دل کا علاج اُس نے کیا ؟
دیکھنے میں وہ چارہ گربھی نہ تھا

ڈوب جاؤ بتول ! دل نے کہا
راستے میں کوئی بھنور بھی نہ تھا

No comments:

Post a Comment