ٹھیک ھے کوئی راہبر بھی نہ تھا
دل مگر ایسے در بدر بھی نہ تھا
کیوں زمیں کو ہی دوش دیتے رہے
آسماں اتنا معتبر بھی نہ تھا
کیسےصدیوں میں طے ھوا صاحب؟
راستہ اتنا مختصر بھی نہ تھا
جس پہ لکھٌا تھا نام ھم نے کبھی
جا کے دیکھا تو وہ شجر بھی نہ تھا
اُس کا گھر بھی تھا دسترس سے پرے
مُڑ کے دیکھا تو اپنا گھر بھی نہ تھا
کیسے دل کا علاج اُس نے کیا ؟
دیکھنے میں وہ چارہ گربھی نہ تھا
ڈوب جاؤ بتول ! دل نے کہا
راستے میں کوئی بھنور بھی نہ تھا
دل مگر ایسے در بدر بھی نہ تھا
کیوں زمیں کو ہی دوش دیتے رہے
آسماں اتنا معتبر بھی نہ تھا
کیسےصدیوں میں طے ھوا صاحب؟
راستہ اتنا مختصر بھی نہ تھا
جس پہ لکھٌا تھا نام ھم نے کبھی
جا کے دیکھا تو وہ شجر بھی نہ تھا
اُس کا گھر بھی تھا دسترس سے پرے
مُڑ کے دیکھا تو اپنا گھر بھی نہ تھا
کیسے دل کا علاج اُس نے کیا ؟
دیکھنے میں وہ چارہ گربھی نہ تھا
ڈوب جاؤ بتول ! دل نے کہا
راستے میں کوئی بھنور بھی نہ تھا
No comments:
Post a Comment