Wednesday 6 March 2013

Pora Dukh aur Adha Chand

پُورا دکھ اور آدھا چاند!
ہجر کی شب اور ایسا چاند؟

دن میں وحشت بہل گئی تھی
رات ہُوئی اور نکلا چاند

کس مقتل سے گزرا ہو گا
اِتنا سہما سہما چاند

یادوں کی آباد گلی میں
گھوم رہا ہے تنہا چاند

میری کروٹ پر جاگ اُٹھے
نیند کا کتنا کچا چاند

میرے مُنہ کو کس حیرت سے
دیکھ رہا ہے بھولا چاند

اِتنے گھنے بادل کے پیچھے
کتنا تنہا ہو گا چاند

آنسو روکے نُور نہائے
دل دریا، تن صحرا چاند

اِتنے روشن چہرے پر بھی
سُورج کا ہے سایا چاند

جب پانی میں چہرہ دیکھا
تو نے کِس کو سوچا چاند

برگد کی ایک شاخ ہٹا کر
جانے کس کو جھانکا چاند

بادل کے ریشم جھُولے میں
بھور سمے تک سویا چاند

رات کے شانوں پرسر رکھے
دیکھ رہا ہے سپنا چاند

سُوکھے پتوں کے جھُرمٹ پر
شبنم تھی یا ننّھا چاند

ہاتھ ہلا کر رخصت ہو گا
اُس کی صُورت ہجر کا چاند

صحرا صحرا بھٹک رہا ہے
اپنے عشق کا سچا چاند

No comments:

Post a Comment